اسلام آبا د(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنماءشیری رحمان نے کہا ہے کہ پاک فوج آخری ہتھیار ہوتی ہے جبکہ پہلی ذمہ داری وزارت خارجہ اور وزیراعظم کی ہوتی ہے لیکن یہ بیان بھی پاک فوج سے ہی دلوائے جا رہے ہیں۔ پاک فوج دہشت گردی کے خلاف بڑی جنگ لڑ رہی ہے، کشمیر کیلئے اسے استعمال نہ کریں بلکہ پارلیمان کا سہارا لیں۔ پہلی دفاعی لائن وزارت خارجہ اور سفارتکاری ہے جبکہ پاک فوج آخری دفاعی لائن ہے۔ آصف زرداری کو فون کر کے سفارتی تعلقات بہتر کرنے کا گر ہی سیکھ لیں، وہ بتائیں گے کہ مشکل وقت میں دوستی کیسے نبھاتے ہیں۔
پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شیریں رحمان نے کہا کہ پارلیمان جمہوریت کا دل اور اس کی شہ رگ کمیٹیاں ہوتی ہیں۔ کشمیر کا دفاع پاکستان کا دفاع ہے اور یہ پارلیمینٹ ہی کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ کا قلمدان بہت اہم ہوتا ہے، سرتاج عزیز کو سینیٹر بنا کر انہیں وزیر خارجہ ہی بنا دیا جائے۔ افغانستان سے پاکستان کے تعلقات اچھے نہیں ہیں، امریکہ بھارت کا اتحادی بن چکا ہے اور اسے وہاں بیسز ملنا شروع ہو گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے معاملے پر جو قرارداد بن رہی ہے اس کے الفاظ اے پی سی جیسے ہی ہیں۔ اسے تھوڑا بہتر کیا جائے اور اس میں کلبھوشن کا ذکر کیا جائے جبکہ تمام تر صورتحال میں پاکستان کا ساتھ دینے والے ممالک کا شکریہ ادا کیا جائے اور جو ممالک پاکستان کے ساتھ نہیں ہیں انہیں دعوت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری سے سفارتی تعلقات بہتر کرنے کے گر سیکھ لیں، وہ سکھائیں گے کہ مشکل وقت میں دوستی کیسے نبھاتے ہیں۔
شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان میں پانی کی قلت ایک بڑا مسئلہ ہے اور بھارت ڈیم پر ڈیم بنا رہا ہے جبکہ بھارت کی جانب سے ریاستی دہشت گردی کی جا رہی ہے اور پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی دے کر اسے ہتھیار بنایا ہے۔ شیریں رحمان نے کہا کہ پاک فوج دہشت گردی کے خلاف بڑی جنگ لڑ رہی ہے اور ان کے خلاف کامیاب کارروائیوں پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔