کراچی (صباح نیوز) آئی جی سندھ پولیس اللہ ڈنو خواجہ نے کہا ہے کہ کراچی میں جتنی بھی ٹارگٹ کلنگ ہوئی ڈبل سواری پر ہوئی ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ موٹر سائیکل سواروں نے کی ۔ ڈبل سواری پر پابندی حالات کے باعث جلدی لگائی گئی ہے ۔ محرم الحرام سمیت اہم موقعوں پر ڈبل سواری پر پابندی سے فائدہ ہوتا ہے ۔ یہ طے ہے کہ ملک دشمن عناصر فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوشش کریں گے ۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ کراچی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں یا عام افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں عام طور پر لوگ ڈبل سواری کا فائدہ اٹھاتے ہیں ۔ محرم الحرام یا دیگر مواقعوں پر جب ڈبل سواری پر پابندی ہوتی ہے تو پولیس کی ذمہ داری ہے کہ ڈبل سواروں کو چیک کرے اس میں ملزمان کے پکڑے جانے کا زیادہ امکان ہوتا ہے اور ان کے لیے جرم کرنا مشکل ہو جاتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ محرم الحرام ہمیشہ ہی سیکیورٹی کے حوالہ سے کشیدہ ہوتا ہے ۔ کوئٹہ میں ایک بڑا واقعہ ہوا اس کے بعد گزشتہ رات گلشن اقبال اور گلستان جوہر کراچی میں واقعات ہوئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک دشمن عناصر فرقہ واریت کو فروغ دے کر انتشار پھیلانا چاہتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی بڑا شہر ہے اور ہم بڑے خطرات پر توجہ دے رہے ہیں ۔ ڈبل سواری پر پابندی 8,9 اور 10 محرم کو عائد کی جانی تھی تاہم گزشتہ روز کے واقعات کے بعد ہتہ سے ہی ڈبل سواری پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جو 11 محرم تک جاری رہے گی ۔ 90 فیصد ٹارگٹ کلنگ میں موٹر سائیکل سوار ملزمان ملوث ہیں ۔
اللہ ڈنو خواجہ کا کہنا تھا کہ محرم الحرام کے حوالہ سے پولیس نے جامع انتظامات کئے ہوئے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک دشمن عناصر کا دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کا مقصد ملک ، کراچی اور صوبہ میں انتشار پھیلانا ہے ہم سب نے مل کر اس پر قابو پانا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ عزیز آباد سے پکڑا جانے والا اسلحہ جس گروپ کا ہے اس کا مقصد ریاست کے خلاف جنگ کرنا لگتا ہے ۔ یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے تشویش کی بات ہے ہمیں اس صورتحال میں مزید متحرک رہنے کی ضرورت ہے اور اگر اس قسم کے اور بھی کوئی ذخائر ہیں تو وہ بھی پکڑے جائیں۔
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ کراچی عزیزآباد سے پکڑا جانے والا اسلحہ اور گولہ بارود دہشت گردوں کو خانہ جنگی میں استعمال کرنا تھا جبکہ نواب شاہ سے ملنے والا اسلحہ محرم الحرام میں استعمال ہونا تھا۔ کراچی ، حیدرآباد ، خیرپور، نواب شاہ، جیکب آباد ،لاڑکانہ اور شکار پور میں اب بھی دہشت گردی کا خطرہ موجود ہے۔آئی جی سندھ نے کہا کہ ملک دشمن عناصر فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوشش کریں گے، اسی لیے کوئٹہ واقعے کے بعد گزشتہ روز کراچی میں بھی فائرنگ کے فرقہ وارنہ واقعات ہوئے ہیں۔