اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے کشمیرمیں مظالم پربھارت کےخلاف جنگی جرائم کاکیس چلانے اور علی گیلانی کی شہداقبرستان میں تدفین کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیااس وقت 3بڑے بحرانوں سے گزررہی ہے، کوروناوائرس،معاشی بحران اور ماحولیاتی تبدیلی، کوروناوائرس اقوام عالم میں امتیاز نہیں رکھتا، وبااورغیریقینی موسمیاتی تبدیلی سےآنےوالی تباہی کابلاتفریق سامناہے، چیلنجزسےنمٹنےکیلئےانسانیت کی بنیادپرمتحدہونےکی ضرورت ہے۔
کورونا صورتحال کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اب تک بڑی حدتک کوروناپرقابوپانےمیں کامیاب رہا، باہمی تعاون،اسمارٹ لاک ڈاؤن ہماری منصوبہ بندی کامحورہیں، احساس پروگرام کی بدولت ڈیڑھ کروڑخاندانوں کوریلیف پہنچایا۔
وزیراعظم نے منی لانڈرنگ سے متعلق کہا کہ کرپشن کی وجہ سےدنیامیں امیرغریب میں فرق بڑھتاجارہاہے، ترقی پذیرممالک سےدولت کی غیرقانونی منتقلی ہورہی ہے، اثاثوں کی غیرقانونی منتقلی سےمنفی اثرات مرتب ہورہےہیں، منی لانڈرنگ سےغریب ممالک کی کرنسی پراثرپڑتاہے، دولت کی غیرقانونی منتقلی کیخلاف جامع فریم ورک بنایاجائے۔
اسلامو فوبیا کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیاکےخلاف ہم سب کو ملکرکرلڑنا ہوگا، ہمیں مختلف مذاہب میں ہم آہنگی کوفروغ دیناہوگا، 9/11کےبعدکچھ حلقوں کی جانب سےدہشتگردی کواسلام سےجوڑاگیا، اقوام متحدہ اسلامو فوبیا روکنے کیلئے مکالمے کا آغاز کروائے، ہمیں بین المذاہب ہم آہنگی کوفروغ دیناہوگا۔
مقبوضہ کشمیر سے متعلق عمران خان نے کہا کہ کشمیرکی سینئرقیادت کوپابندسلاسل کردیاگیا، 13ہزارکشمیری نوجوان کوٖغیرقانونی طورپرحراست میں لیا گیا اورسیکٹروں کشمیری نوجوانوں کوماورائےعدالت قتل کردیاگیا اور مطالبہ کیا کہ کشمیرمیں مظالم پربھارت کےخلاف جنگی جرائم کاکیس چلایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نےحال ہی میں سیدعلی گیلانی کی میت تک چھین لی ، اسلام کے مطابق حریت رہنماسیدعلی گیلانی کی تدفین کی اجازت بھی نہیں دی گئی، جنرل اسمبلی علی گیلانی کی شہداقبرستان میں تدفین کامطالبہ کرے ، مسئلہ کشمیرسلامتی کونسل کی قراردادوں کےمطابق حل کیاجائے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ بھارت کا جنگی جنوں پاکستان اوربھارت میں روایتی توازن کوخراب کررہاہے، بی جےپی اورآرایس ایس فاشست نظریےپرکام کر رہے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ 1980میں پاکستان افغانستان میں لڑائی میں ہراول دستہ تھا، افغان مجاہدین ہیرو کہلاتےتھے،امریکی صدرانہیں وائٹ ہاؤس بلاتے تھے تاہم روس کی شکست کےافغانستان کاساتھ چھوڑدیاگیا۔
عمران خان نے کہا 9/11کےبعدامریکاکوپاکستان کی دوبارہ ضرورت پڑی، 30لاکھ افغان مہاجرین آج بھی پاکستان میں رہ رہےہیں، 480ڈرون حملے پاکستان میں کیےگئے، دہشت گردوں سےزیادہ ڈرون حملوں نے عوام کونقصان پہنچایا، ہم نےاتنا نقصان اس لیے اٹھایا کیونکہ ہم نے امریکا کا ساتھ دیا ، افغانستان سےبھی ہم پر ڈرون حملےکیےگئے، بجائےستائش کےہمیں ہی صورتحال کاذمہ دارٹھہرایاگیا۔
دہشت گردی کیخلاف جنگ کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ افغان جنگ کاافغانستان کےبعدسب سےزیادہ نقصان پاکستان کوہوا،پاکستان نےدہشت گردی کےخلاف 80ہزارسےزائدجانیں قربان کیں، دہشت گردی کےخلاف جنگ میں 150ارب ڈالرکانقصان ہوا، امریکی سینیٹرزکوسمجھایاتھاافغانستان میں جنگ مسئلے کاحل نہیں۔
افغانستان میں پیدا ہونے والے انسانی بحران سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ انسانی بحران افغانستان میں منڈلارہاہے، 90فیصدافغانی اگلےسال غربت کی لکیرسےنیچےچلیں جائےگے، اس صورتحال سےنمٹنےکاایک ہی راستہ ہےکہ افغان حکومت کومضبوط کیاجائے۔
انھوں نے روز دیا کہ عالمی برادری افغان حکومت کی حوصلہ افزائی کرے، افغان حکومت کی حوصلہ افزائی کی تو20سالہ محنت ضائع نہیں ہوگی۔
بھارت کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ اسلاموفوبیاکی سب سےخوفناک شکل بھارت میں سرائیت کرچکی ہے، بھارت میں مساجد شہید، اسلامی ورثےکومٹانےکی کوشش ہورہی ہے، 9لاکھ قابض بھارتی فوجی کشمیرمیں ظلم وستم جاری رکھےہوئےہے اور مقبوضہ کشمیر میں اکثریتی مسلم علاقوں کواقلیت میں بدلاجارہاہے، بھارتی کارروائیاں یواین قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیامیں پائیدارامن کادارومدارمسئلہ کشمیرکےحل میں ہے، پاکستان دیگرہمسائیوں کی طرح بھارت سےامن کاخواہش مند ہے، اس کے لئے بھارت نتیجہ خیزمذاکرت کیلئےسازگارماحول بنائے۔
موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سےسب سےزیادہ متاثر10ممالک میں سےہے، مضرگیسوں کےاخراج میں پاکستان کاحصہ نہ ہونےکےبرابرہے، ماحول کاتحفظ یقینی بنانےکیلئےانقلابی اقدامات کررہےہیں، قابل تجدیدتوانائی کا حصول، جنگلات کا تحفظ ہماری ترجیحات ہیں۔