*لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) موت ایک اٹل حقیقت ہے اور انسان ازل سے اس کے متعلق جاننے کی جستجومیں ہے، مگر تاحال اس ضمن میں کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔ اب امریکی کیمیکل سوسائٹی کے ماہرین نے موت سے قبل انسانی دماغ کی تکلیف دہ صورتحال کا کچھ خاکہ ایک ویڈیو کی صورت میں پیش کیا ہے جو دنیا کی کسی بھی ہارر فلم سے کہیں زیادہ خوفناک ہے۔اس ویڈیو میں کسی شخص کی ایسی موت کو دکھایا گیا ہے جو کسی قاتل کے کلہاڑے سے ہلاک ہونے والا ہو۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے انسانی دماغ میں شدید خوف کی کیفیت پیدا ہوتی ہے جو قریب کھڑی موت کا ایک ارتقائی ردعمل ہے۔ یہ مرنے والے کو موت کے خلاف ردعمل ظاہر کرنے اور بھاگنے کے لیے تیار کرتا ہے۔اس شدید خوف کے نتیجے میں انسان کے دماغ کے اس حصے میں نیورانز یکجا ہو جاتے ہیں جو براہ راست پریشانی اور دباﺅ سے متعلق ہوتا ہے۔دماغ کے اس حصے پر دباﺅ بڑھنے سے ایڈرینل(Adrenal)نامی غدوداپنی رطوبت ایڈریلن (Adrenaline)بنانا شروع کر دیتا ہے جس سے دل کی دھڑکن بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے اور انسان کی تمام حسیں(Senses)انتہائی تیز ہو جاتی ہیںاور اس میں اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ناقابل یقین حد تک طاقت آ جاتی ہے۔
خطرہ اگر بہت زیادہ ہو تو اس سارے عمل کے جواب میں انسان کا جسم متحرک ہونے کی بجائے ساکت بھی ہو سکتا ہے۔ایسے میں اگر خطرے سے دوچار شخص اس کلہاڑے والے قاتل سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو شاید وہ چیخنا چلانا شروع کر دے گا۔اور اگر قاتل اس شخص کو دبوچ لیتا ہے تو اس کے دماغ میں شدید قسم کی تکلیف ہونا شروع ہو جائے گی۔
جب مرنے والا شخص کلہاڑے سے زخمی ہو جاتا ہے تو اس کے نیورانز اس تکلیف کا پیغام دماغ کو دیتے ہیں اوردوبارہ ایسے زخم سے بچنے کے لیے کوئی سبیل پیدا کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔جب دماغ بچنے کا کوئی طریقہ نہیں ڈھونڈ پاتا اور انسان قتل ہو چکا ہوتا ہے اور اس کی لاش فرش پر پڑی ہوتی ہے تو طبی لحاظ سے وہ مردہ ہو چکا ہوتا ہے، مگر اس کا دماغ اب بھی کام کر رہا ہوتا ہے۔مگر کچھ ہی دیر میں انسان طبی لحاظ سے بھی مردہ ہو جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مرنے سے قبل انسان کو زندگی کے تیز جھٹکے لگتے ہیں اور وہ اتنا متحرک اور تیز کبھی زندگی میں نہیں ہوا ہوتا جتنا مرتے وقت ہوتا ہے۔