لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کے باعث مغربی دنیا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اسی نفرت کاتجزیہ کرنے کے لیے ولاگز نامی نوجوان نے ایک سماجی تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا اور ایک مسلمان بن کر لندن کی ایک سڑک کے فٹ پاتھ پر جا کر بیٹھ گیا۔ اس نے سر پر نماز والی ٹوپی اور مسلمانوں کی طرح کا سفید لباس پہن رکھا تھا۔ اس نے ایک پوسٹر تھام رکھا تھا جس پر لکھا تھا کہ ”میں بے گھر ہوں۔“ ولاگز جاننا چاہتا تھا کہ بحیثیت مسلمان لوگ اس سے کس طرح کا برتاﺅ کرتے ہیں۔ اور پھر اس کے ساتھ جو کچھ پیش آیا وہ بہت حیران کن تھا۔ 20منٹ تک لوگ اسے نظرانداز کرکے گزرتے رہے۔ پھر ایک نوجوان اس کے پاس رکا اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اسے کھانے کی پیشکش کی۔ کچھ ہی دیر بعد تین خواتین اس کے پاس آئیں اور انتہائی ہمدردارنہ لہجے میں اس کی مزاج پرسی کی۔ ان میں سے ایک لڑکی نے ولاگز کو 50پاﺅنڈز کا نوٹ دینا چاہا تاہم اس نے لینے سے انکار کر دیا اور انہیں بتادیا کہ دراصل وہ ایک سماجی تجربہ کر رہاہے جس کی خفیہ کیمرے سے ویڈیو بن رہی ہے۔ بعدازاں ولاگز نے یہ ویڈیو یو ٹیوب پر شیئر کی ہے جہاں بہت زیادہ لوگ اسے دیکھ رہے ہیں۔
برطانوی اخبار دی مرر کی رپورٹ کے مطابق ولاگز کا کہنا تھا کہ ”جب میں نے ان خواتین کو بتایا کہ یہ تجربہ ہے تو ان میں سے ایک نے کہا کہ اس نے دل ہی دل میں میرے لیے بہت سی دعائیں بھی کی تھیں۔ اس تجربے سے مجھے معلوم ہوا کہ بے گھر ہونا انتہائی کٹھن اور تکلیف دہ چیز ہے۔ ذرا سوچئے کہ آپ کے پاس سونے کے لیے کوئی بیڈ نہ ہو، جانے کے لیے کوئی گھر نہ ہو، پہننے کے لیے کپڑے نہ ہوں، کھانے کے لیے کوئی چیز نہ ہو اور زندہ رہنے کے لیے رقم نہ ہو تو پھر آپ کیا کریں گے؟یہ سماجی تجربہ کرنے کے پیچھے میرا مقصد رقم حاصل کرنا نہیں تھا، بلکہ میں جاننا چاہتا تھا کہ آیا اب بھی دنیا میں انسانیت موجود ہے یا نہیں۔ اس تجربے سے مجھے معلوم ہوا کہ جب بات انسانیت کی آتی ہے تو پھر رنگ و مذہب کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ آپ بھی ضرورت مندوں کی مدد کیا کیجیے۔ آپ کی مدد کسی کا دن اچھا بنا سکتی ہے۔“