انقرہ (مانیٹرنگ ڈیسک) ترک صدر رجیب طیب اردوان بھی ترک فوجیوں کی بغاوت میں ان کے حملے سے بال بال بچے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق رجب طیب اردوان چھٹی منانے کیلئے مرماریس شہر میں موجود تھے کہ اس دوران فوجیوں نے بغاوت کر دی اور مرماریس میں بھی پیش قدمی کی جس دوران پولیس کے ساتھ باغی فوجیوں کی جھڑپیں ہوئیں۔
ان جھڑپوں میں دو پولیس اہلکار ہلاک اور 9 زخمی ہوئے۔ باغی فوجیوں نے اس ہوٹل کی جانب پیش قدمی کی جہاں ترک صدر ٹھہرے ہوئے تھے تاہم علم ہونے پر وہ فوجیوں کے پہنچنے سے پہلے ہی ہوٹل سے نکل گئے اور یوں وہ باغی فوجیوں کے ہاتھ نہ لگ سکے۔ خبر ایجنسی کے مطابق باغی فوجیوں نے ہوٹل کے قریب پہنچنے پر شدید فائرنگ کا سلسلہ شروع کر دیا اور اس کے ساتھ ہوٹل کی جانب بڑھنے لگے تاہم رجب طیب اردوان باغی فوجیوں کے ہوٹل میں داخل ہونے سے قبل ہی نکل گئے۔ خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ رجب طیب اردوان ہوٹل سے نکلنے میں چند منٹ کی بھی دیر کر دیتے تو صورتحال یکسر مختلف ہو سکتی تھی۔