راجستھان (جیوڈیسک) انڈیا کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے جمعہ کو سکیورٹی ریویو کے بعد کہا ہے کہ دو سالوں میں پاکستان کے ساتھ انڈین سرحد مکمل طور پر سیل کر دی جائے گی۔
انھوں نے پاکستان کے ساتھ چار سرحدی ریاستوں کے سکیورٹی ریویو کے بعد یہ اعلان کیا۔ راج ناتھ سنگھ کے اس اجلاس میں راجستھان کے وزیر اعلیٰ، پنجاب ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ، گجرات کے وزیر داخلہ اور انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے چیف سیکریٹری شامل تھے۔
انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سوا تین ہزار کلومیٹر طویل سرحد کو جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ سیل کیا جائے گا۔ تاہم انھوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے خصوصی منصوبہ ترتیب دیا جا رہا ہے۔
راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سرحد کو تمام وسائل بروئے کار لا کر سیل کیا جائے گا بشمول جدید ٹیکنالوجی کے۔ انھوں نے مزید کہا کہ دسمبر 2018 تک سرحد پر سینٹرل اور ریاستی سطح پر مانیٹرنگ نظام متعارف کرایا جائے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ بارڈر سکیورٹی گرِڈ قائم کیا جائے گا۔ ’یہ نیا تصور ہے اس لیے تمام سٹیک ہولڈرز سے تجاویز لینے کے بعد رہنما اصول مرتب کیے جائیں گے۔‘
راج ناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ سرحد کو مکمل طور پر سیل کرنے کے اس منصوبے کی نگرانی وزارت داخلہ، بارڈر سکیورٹی فورس اور چار ریاستوں کے چیف سیکریٹریز کریں گے۔
’دریائی علاقے جیسے گجرات میں سر کریک ہے ایسے علاقوں کو سیل کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا آغاز اس وقت ہوا جب 18 ستمبر کو کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں انڈین فوج کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر حملہ ہوا جس میں 19 فوجی ہلاک ہوئے۔
انڈیا نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے اسے عالمی سطح پر تنہا کرنے کی سفارتی کوششوں کا آغاز کردیا۔ تاہم اسلام آباد نے اس الزام کو یکسر مسترد کردیا تھا۔
29 ستمبر کو بھارت نے دعوی کیا تھا کہ اس نے کنٹرول لائن کے اطراف پاکستانی علاقے میں دہشت گردوں کے لانچ پیڈز پر سرجیکل سٹرائیکس کیں جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی۔
پاکستان نے انڈیا کی جانب سے سرجیکل سٹرائیکس کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا واقعہ تھا جس کے نتیجے میں اس کے دو فوجی ہلاک ہوئے۔