بیجنگ (نیوز ڈیسک) کمسن بچیوں کے ساتھ جنسی تعلق کو کم و بیش ہر جگہ قبیح جرم تصور کیا جاتا ہے لیکن اب بھی بعض جگہیں ایسی ضرور ہیں کہ جہاں یہ شرمناک جرم شادی کی آڑ میں کیا جاتا ہے اور یوں اسے معاشرتی تحفظ بھی حاصل ہو چکا ہے۔ اس کا ایک نتیجہ یہ بھی ہے کہ شادی کے نام پر کمسن بچیوں کو جنسی و جسمانی ظلم کا نشانہ بنانے والے درندوں کو اپنے جرم پر کوئی شرمندگی محسوس نہیں ہوتی۔ چین میں ایک ایسا ہی بے حیاءشخص ایک کمسن حاملہ لڑکی کو ہسپتال لے آیا اور سٹاف کو بتایا کہ وہ اس کی بیوی ہے، جسے وہ طبعی معائنے کے لئے ہسپتال لایا تھا۔ اس شخص کے ساتھ اس کی والدہ بھی موجود تھی جس کا کہنا تھا کہ اس کی بہو کی عمر تقریباً 20 سال ہے اور وہ تقریباً 3 ماہ کی حاملہ ہے۔ دوسری جانب ہسپتال کا عملہ یہ دیکھ کر حیران تھا کہ کمسن لڑکی کی عمر 12 سال سے کسی طور زیادہ نہیں تھی۔
یہ صورتحال دیکھ کر ہسپتال کے عملے کی جانب سے پولیس کو اطلاع کردی گئی۔ جیانگ سو صوبے کے شو زو سٹی سنٹرل ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے تصدیق کی کہ لڑکی کی عمر 12 سال سے زیادہ نہیں تھی اور وہ حاملہ بھی تھی۔ پولیس نے لڑکی سے معلومات لینے کی کوشش کی لیکن وہ مقامی چینی زبان نہیں جانتی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اسے غالباً اغوا کیا گیا تھا یا کسی دوسرے ملک سے لایا گیا تھا۔ خود کو اس کمسن لڑکی کا خاوند بتانے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ لڑکی کو بچوں کی دیکھ بھال کے لئے قائم کئے گئے ایک سرکاری ادارے کی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔ پولیس مزید تحقیقات کررہی ہے تاکہ پتہ چلایا جاسکے کہ لڑکی کو کہاں سے لایا گیا ہے، کیونکہ اس کے پاس کوئی قانونی دستاویز یا شناختی کارڈ وغیرہ نہیں ہے جس سے اس کے خاندان اور علاقے کا پتہ چلایا جاسکے۔
واضح رہے کہ چین میں بیرون ملک سے لڑکیاں خرید کر لانے اور ان سے زبردستی شادی کرنے کا رواج ایک سنگین مسئلے کی صورت اختیار کرچکا ہے۔ عموماً یہ لڑکیاں مشرقی ایشیا کے غریب ممالک اور خصوصاً ویتنام سے خریدی جاتی ہیں۔ ہر سال غیر ملکی لڑکیوں کی بہت بڑی تعداد کو خرید کر چین لایا جاتا ہے۔ اگرچہ حکومت اس مسئلے پر قابو پانے کے لئے سخت ترین اقدامات کررہی ہے لیکن تاحال معاملہ جوں کا توں ہے۔