اسلام آباد: قومی ادارہ برائے صحت نے مئی کے پہلے تین ہفتے کی کورونا وائرس سے متعلق تفصیلات جاری کردیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی ادارہ برائے صحت (این آئی ایچ) نے ملک میں افریقی، بھارتی ساختہ کورونا وائرس کی تصدیق کردی، رواں ماہ ملک میں بھارتی ساختہ ایک کورونا کیس کی تصدیق ہوئی۔
این آئی ایچ کے مطسابق رواں ماہ جنوبی افریقی ساختہ 7 کورونا کیسز کی تصدیق ہوئی۔
قومی ادارہ برائے صحت کا کہنا ہے کہ ملک میں پہلی بار بھارتی ساختہ کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، کورونا کیسز کے کنٹیکٹ ٹریسنگ کا عمل جاری ہے۔
ترجمان این آئی ایچ کا کہنا ہے کہ کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد اور ویکسینیشن وقت کی ضرورت ہے۔
کورونا کی ’بھارتی‘ قسم کیا ہے؟
امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں پھیلنے والا ’ڈبل میوٹنٹ کورونا وائرس‘ کیلیفورنیا، برطانیہ اور جنوبی افریقا میں پائی گئی کورونا وائرس کی نئی اقسام سے مل کر بنا ہے۔
بھارت میں ڈبل میوٹنٹ کورونا وائرس کی منتقلی کی شرح تقریباً 60 فیصد ہے۔
اس کے علاہ بھارت میں کورونا کی نئی قسم ’اے پی‘ بھی بیماری پھیلانے میں پہلے دریافت ہونے والی کورونا کی بھارتی اقسام سے 15 گنا زیادہ طاقت رکھتی ہے۔
بھارت کے سیلولر اینڈ مالیکیولر بائیولوجی سینٹر کے ماہرین کے مطابق ’اے پی ویرینٹ‘ بھارت میں پہلے سے موجود کورونا کی نئی اقسام سے بہت زیادہ طاقتور ہے اور یہ وائرس منتقلی کی 15 گنا زیادہ صلاحیت کا حامل ہے۔
کورونا کی نئی اقسام سے کورونا مریضوں کی حالت تین یا چار دنوں میں تشویشناک ہو جاتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا کورونا کی بھارتی قسم سے متعلق بیان
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ بھارت میں گزشتہ اکتوبر میں پہلی بار پائے جانے والے کورونا وائرس “واریئنٹ آف انٹریسٹ” کے مقابلے میں موجودہ کورونا وائرس کی نئی قسم، جسے بی ون، 617 کا نام دیا گیا ہے، اسے “واریئنٹ آف کنسرن” یعنی تشویش ناک وائرس کے زمرے میں کر دیا گيا ہے۔
یہ اعلان ڈبلیو ایچ او میں کورنا وائرس پر تحقیق کرنے والی ٹیم کی قیادت کرنے والی سائنسدان ماریہ وان کیرکوف نے کیا۔ ان کا کہنا تھا، “کچھ ایسی معلومات دستیاب ہوئی ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ وائرس بہت تیزی پھیلتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں صرف یہی ایک وائرس نہیں پھل رہا بلکہ برطانوی واریئنٹ بی۔1۔1۔7 بھی جس کے تیزی سے پھیلنے کے پہلے ہی ثبوت مل چکے ہیں، بھارت میں موجود ہے۔