لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) موجودہ دور میں ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ دیکھنے والوں کو دلکش اور خوبصورت نظر آئے،اسی جنون کی وجہ سے اب نئی نسل طرح طرح کے حربے اپنارہی ہے۔ سیلفی کا بڑھتا ہوا جنون بھی اسی کی ایک مثال ہے جس میں لوگ مختلف قسم کے پوزز بنا کر اپنے آپ کی نمائش کرتے ہیں تا کہ لوگ انھیں زیادہ سے زیادہ پسند کریں۔سیلفی کا کمال دکھانے کے لئے اب نئی نسل سرجنز اور ڈاکٹرز کا رخ کر رہی ہے جن سے وہ اپنے جسم اور چہرے کی خامیوں کو مٹانا چاہتے ہیں۔پرفیکٹ تصویر اور باکمال نقش و نگار دکھانے کے لئے لوگ پلاسٹک سر جری بھی کرواتے دکھائی دیتے ہیں۔لندن کے ایک ماہر سرجن کا کہنا ہے کہ تصاویر کی مسلسل پوسٹنگ نے سنک سرجری کے متلاشی نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے۔
برٹش ایسو سی ایشن آف آستھیٹک کے ماہر پلاسٹک سرجن مارک پیسیفیکوکا کہنا ہے کہ نوجوان اپنی بڑی بڑی آنکھیں ،بھرے ہوئے ہونٹ او رپتلے پتلے گال دکھانے کے لئے بیتاب ہیں جن کو وہ اپنے موبائل فون ایپ کے ذریعے بنا سکتے ہیں،لیکن یہ سب ان کے لئے غیر حقیقی توقعات ہیں ۔فیشل ما ہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ اپنے نارمل چہرے کو دلکش دکھانے کے لئے اس پر لیپ لگاتے ہیں ان کے لئے سیلفی ایک زہریلا اثر ہے ۔ممکن ہے کہ یہ چیزیں نوجوانوں کے چہرے کو تبدیل کرنے میں ایک غیر حقیقی امید دینے کی خدمت کرتا ہو لیکن جو لوگ سمارٹ فونزپر فش آئی لینز یا ایسی چیزیں استعمال کرتے ہیں یہ ان کے چہرے کی حقیقت کو بگاڑ دیتے ہیں۔اسی جنون کی وجہ سے نوجوان اپنے سمارٹ فونز میں آٹو میٹک بیوٹیشن کی ایپلیکیشنزڈاؤن لوڈ کرتے ہیں جو ان کے ہونٹو ں کو بھرا ہوا اور آنکھوں کو بڑا کر کے دکھاتا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ا نسٹا گرام اور سنیپ چیٹ پر جو لوگ ایسے پاگل پن کی فرمائشیں کرتے ہیں ان کے خلاف اخلاقی سرجنز کو سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔