صنعا(مانیٹرنگ ڈیسک)یمن کے دارالحکومت صنعا میں نما زجنازہ پر حملے میں ایک سو ساٹھ افراد کی ہلاکتوں کے بعد خطے میں صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی ہے، سعودی عرب کی جانب سے امریکہ کے ساتھ مل کر واقعہ کی تحقیقات کے عندیئے کے باوجود کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور اب یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالحہ نے یمنی سیکیورٹی فورسز اور ملیشیا سے اس حملے کا بدلہ لینے کے لئے سعودی عرب کی سرحد پر جمع ہونے کا کہا ہے۔اے ایف پی کے مطابق علی عبداللہ صالح نے ٹی وی پر اپنے خطاب میں یمنی فوج اور ملیشا کو سرحد پر جمع ہونے کے لئے کہا۔یاد رہے کہ عبداللہ صالح کو 2012 میں اس وقت اقتدار چھوڑنا پڑا جب ملک بھر میں احتجاج شروع ہو گئے اور سعودی عرب کے حمایت یافتہ امن مذاکرات کا آغاز ہوا۔عبداللہ صالح کو مسلح افواج کے ان اہکاروں کی حمایت حاصل ہے جنھوں نے نئی حکومت کے خلاف بغاوت کی۔اپنے ٹی وی خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ جنگجوو¿ں کو نجران، جازان اور اسیر کے فرنٹ پر ملیں جن کی سرحد ‘پسماندہ’ سعودی عرب سے لگتی ہیں۔