نیویارک (نیوز ڈیسک) امریکی کمپنی سٹار ٹرانسپورٹ نے جب دو مسلمان ڈرائیوروں کو شراب سے بھرے ٹرک چلانے کا حکم دیا تو انہوں نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ ان کا مذہب انہیں اس کام کی اجازت نہیں دیتا۔ یہ جواب ملنے پر انتظامیہ سخت سیخ پاہوئی اور دونوں کو ملازمت سے فارغ کردیا۔ صومالی نژاد مسلمان ڈرائیوروں محد عباس محمد اور عبدالکریم حسن نے اس فیصلے کے خلاف عدالت کا رخ کرلیا۔ ان کا موقف تھا کہ کمپنی نے شراب کی منتقلی کا حکم دے کر ان کے مذہبی جذبات مجروح کئے اور جب انہوںنے انکار کیا تو ملازمت سے فارغ کردیا، جو کہ ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی تھی۔
امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ کے ایک جج کے سامنے جب یہ معاملہ پیش ہوا تو انہوں نے مسلمان ڈرائیوروں کے موقف کو نا صرف درست قرار دیا بلکہ کمپنی کو سزا کا مستحق بھی قرار دیا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ کمپنی ہرجانے کے طور پر ڈرائیوروں کو 240000 ڈالر (تقریباً اڑھائی کروڑ پاکستانی روپے) کی ادائیگی کرے جبکہ 2009ئ، جب ڈرائیوروں کو ملازمت سے فارغ کیا گیا، سے لے کر اب تک کی تنخواہیں بھی ادا کرے۔
عدالت کے اس فیصلے کے بعد جہاں ایک طرف قانونی معاملات پر نظر رکھنے والے تجزیہ کار اور مسلمان خوشی کا اظہار کررہے ہیں وہیں قدامت پسند امریکی اور اسلام مخالف مغربی میڈیا اس فیصلے پر سخت احتجاج کررہا ہے کہ مسلمانوں کے حق میں اتنا بڑا فیصلہ کیسے دے دیا گیا۔