کوئٹہ :مالی سال 2021-22 کیلئے بلوچستان کا بجٹ ایوان میں پیش کر دیا گیا۔
وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے بجٹ پیش کرتے ہوئے اعلان کیا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ اور 5 ہزار نئی آسامیاں رکھی گئی ہیں۔
بجٹ کا کل حجم 584ارب روپے اور 84 ارب روپے خسارہ ہے۔ بجٹ میں کوئی نیاٹیکس نہیں لگایا گیا، تعلیم کے لیے 71ارب، صحت کے لیے 38 ارب، اور لااینڈ آرڈر کیلئے 52ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
سینٹر آف ایکسی لینس کےنام سےہائی اسکول کےقیام کامنصوبہ اور سول اسپتالوں میں سرجیکل ٹاورز بنائے منصوبہ بجٹ میں شامل ہے۔ مچھ جیل میں قیدیوں کیلئےتربیتی مرکزقائم کیا جائے گا۔
ہیلتھ انشورنس کیلئے ساڑھے5ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ بلوچستان انٹرپرائزڈولپمنٹ کیلئے2ارب روپے، معذور افراد کیلئے سپورٹ فنڈمیں2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
سرکاری ملازمین کیلئےاپنا گھر ہاؤسنگ فنڈ میں3ارب روپےرکھےگئےہیں، اقلیتوں کی فلاح بہبود فنڈ کیلئے 50کروڑ روپے، ویمن اکنامک امپاورمنٹ کیلئے 50 کروڑ روپے رکھےگئےہیں۔
بلوچستان پنشن فنڈمیں3ارب روپےرکھےگئےہیں جب کہ بلوچستان عوامی انڈومنٹ فنڈمیں 2ارب کا اضافہ کیا گیا ہے۔