لا ہور (ر پورٹ :شعیب بھٹی ) ہا ئیکورٹ کی طر ف سے امپیریل سینما کی ما لکہ نسیم شریف قتل کیس میں دونو ں ملزمو ں علی با کسر اور ند یم عبا س پر جب قتل کا لزا م عا ئد کیا گیا ان کی عمریں 8سے 9برس تھیں ۔وہ دونو ں گزشتہ پا نچ سال سے سنٹرل جیل کوٹ لکھپت میں سزائے مو ت کے قید ی تھے جبکہ بر ی ہو نے والے کم عمر مجر م علی با کسر اس مقد مہ قتل میں مفرور ملزم عا بد با کسر کا کزن ہے ۔ مقد مہ میں بریت کے بعد عملاؔ نسیم شر یف قتل کیس ختم ہو گیا ہے لیکن عا بد با کسر کے بیرو ن ملک ہو نے کے با عث اسے زند ہ مقد مہ کہا جا ر ہا ہے اور عا بد با کسر کے عدا لت میں پیش ہو نے کے بعد اکیلے ملزم کی حد تک اسے ازسر نو سما عت کی جائے گئی ، ما ہرین قانو ن کا کہنا ہے کے اب عا بد با کسر کی وطن واپسی میں کو ئی ر کا وٹ نہیں ہے کیو نکہ وہ تما م مقد ما ت میں بری ہو چکا ہے ۔ دوسری جا نب مقد مہ کی مد عیہ نو ر ین شر یف ہا ئی کو رٹ کے اس فیصلے کو سپریم کو رٹ میں چیلنج کا حق ر کھتی ہے ، مقد مے کے مفرور ملزم عا بد با کسرنے اس حوالے سے نا معلوم مقام سے ’’پا کستا ن‘‘ سے ٹیلی فو نگ گفتگو کرتے ہو ئے بتا یا کے نسیم شریف قتل کیس کی ایف آئی آر قلعہ گجر سنگھ تھانہ لاہو میں 2007میں درج ہوئی جس کی مدعیہ نسیم شریف کی بہو نورین شرف تھی اس میں مجھ (عابد بوکسر) کے علاوہ میرے کزن علی باکسر اور ندیم عباس کو نامزد کیا گیا ۔اس وقت قلعہ گجر سنگھ میں عمر ورک ایس ایچ او تھے یہ مقدمہ اعلیٰ پولیس افسران کی مداخلت کے بعد درج کیا گیا جوبے بنیاد بلکہ جھوٹا تھااس کے مندرجات بھی بڑے مضحکہ خیز ہیں ، عابد باکسر کا کہنا تھا مقدمے کی مدعیہ نورین شرف 2008سے بیرون ملک سے پاکستان آئی جبکہ مقدمہ 2007 پر اس کی درخواست میں درج کیا گیا جس میں اس کی موجودگی پاکستان میں دکھائی گئی تھی اس حوالے سے ہم نے عدالت میں نورین شریف کا ٹکٹ،ڈیپارچر لسٹ پیش کی گئی (روزنامہ پاکستان نے عدالت میں سے پیش کیے گئے تمام ثبوت صاحل کر لیے ہیں ) عابد باکسر کا یہ بھی کہنا تھا کہ نورین شریف کے حوالے سے بیگم نسیم شریف نے 26فروری 2007کو ایک قومی اخبار میں بڑا اشتہار شائع کروایا جس میں نورین سے لاتعلقی کا اظہار کیا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ نورین ایک دھوکہ باز خاتون ہے جس کا اصل نام نور النثاء عرف نوری ہے، نسیم شریف کے اشتہار میں لکھا کہ میرے بیٹے عامر شریف سے شادی کے وقت خاتون نے خود کو کنواری ظاہر کیا تھا لیکن جھوٹ کا علم ہونے پر میرے بیٹے عامر شریف نے اسے طلاق دے دی ۔عابد باکسر نے بتایا کہ عدالت نے ہمارے اس موقف کو درست تسلم کیا بیگم شریف 2008میں طبعی موت سے چل بسی اس کی مبینہ طور پر 8ارب روپے کی جائیداد کے لالچ میں تفتیشی پولیس افسروں نے بیگم نسیم شریف کی طبعی موت کو قتل کا رنگ دینے کی کوشش کی اور ہمارے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کروا دیا ۔میرے کزن علی باکسر اور ندیم عباس جو اس وقت کم عمر تھے کو گرفتار کر لیا انہیں 6 سال تک پابند سلاسل رکھا جبکہ انہیں عدالت سے سزائے موت کا حکم دیا گیا ۔عابد باکسر کے بقول اس کے مخالف پولیس افسران نے نسیم شریف کی جائیداد بانٹنے کی خاطر اسے جھوٹے مقدمے میں ہر لحاظ سے پیروی کی، ہم ہائی کورٹ میں گئے جہاں ہمارا موقف درست تسلم کیا گیا اور عدالت عالیہ نے ملزموں کو باعزت بری کر دیا، عابد باکسر کا کہنا تھا ہم نے عدالت میں یہ بھی بتایا کہ جو خاتون 8ارب کی جائیداد کی مالکن ہو اس کے بارے میں مدعیہ اور تفتیشی افسروں کا کہنا ہے کہ وہ رکشے میں سوار تھی اور اسے اغواء کر کے قتل کیاگیا۔ اتنی امیر خاتون رکشہ میں سفر بھلا کیسے کر سکتی ہے اس طرح کے اور پہلو بھی عدالت کے سامنے رکھے اس دوران ہمارے خلاف مختلف تھانوں میں جھوٹی ایف آئی ار بھی درج کروائی گئیں لیکن عدالتوں میں خود کو بے گناہ ثابت کیا ۔عابد باکسر کو کہنا تھا کہ میں نے اپنا مقدمہ خداکی عدالت میں پیش کر دیا ہے ،میرے مخالفین میرے اوپر عرصہ حیات تنگ کر رہے ہیں مگرخدا کی بے آواز لاٹھی ان سے بدلہ لے گی ۔میں میرے اہل خانہ اور عزیز و اقارب پہلے بھی بے گناہ ثابت ہوئے ہیں اور اب بھی ایسا ہی ہو گا۔مجھ پر در ج کئے تما م مقد ما ت جھو ٹے ثا بت ہو چکے ہیں ۔ مجھے اس امر کا خد شہ ہے کے وطن واپس آ یا تو مجھے جعلی مقابلے میں قتل کردیا جا ئیگا ۔ واضح ر ہے کے پنجا ب حکومت کی درخواست پر انٹر پو ل عا بد باکسر کوتلاش کر ر ہی ہے اور اسکے سر کی قیمت 20لا کھ رو پے مقر ر کی گئی ہے ۔