اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے اسلام آباد پر چڑھائی اور وزیراعظم نواز شریف کے استعفے تک اسلام آباد میں دھرنا دینے کے اعلان کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ ہوگیا ہے، وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کو کسی صورت ریڈزون بالخصوص ڈی چوک تک اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ وزیراعظم میاں نواز شریف نے اس سلسلے میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کو فری ہینڈ دے دیا ہے۔
روزنامہ خبریں کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی تمام حساس عمارتوں کی سکیورٹی کے لئے پاک فوج کی خدمات حاصل کی جائیں گی، ریڈ زون میں زبردستی داخل ہونے والوں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کو حکومت کی طرف سے واضح الفاظ میں پیغام دیا گیا ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ کے ساتھ تحریری معاہدے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کسی محفوظ مقام پر جلسہ کرسکتی ہے، ضلعی انتظامیہ کو تحریری طور پر باور کروایا جائے کہ شرکاءپرامن جلسے کے بعد منتشر ہوجائیں گے تاہم پاکستان تحریک انصاف کی ہٹ دھرمی کے باعث تحریری معاہدے کے امکانات کم نظر آتے ہیں۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وفاقی حکومت نے 30 اکتوبر کو امن عامہ کے پیش نظر دیگر صوبوں سے بھاری پولیس نفری بھی طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سیاسی محاذ آرائی کے اس دور میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے پاکستان تحریک انصاف کی احتجاجی تحریک کو بے اثر بنانے کے لئے دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سرکردہ قائدین جلد حریف اور حلیف جماعتوں کے ساتھ رابطے کریں گے۔ حکومت نے اس ضمن میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کے بارے میں سنجیدگی سے غور و خوض شروع کردیا ہے اور اعلیٰ سطح پر مشاورت بھی جاری ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ کسی صورت بھی پی ٹی آئی کو اسلام آباد آنے کیلئے فری ہینڈ نہیں دیا جائے گا۔ ضلعی سطح پر پی ٹی آئی کے متحرک عہدیداروں اور کارکنوں کی فہرستیں تیار کرنے کا عمل بھی شروع ہوگیا ہے اور عمومی خیال ہے کہ محرم کے فوراً بعد پی ٹی آئی کو اسلام آباد لے کر جانے کی ہر سطح پر حوصلہ شکنی کی جائے گی اور پی ٹی آئی کے عہدیداروں و کارکنوں کی وسیع پیمانے پر گرفتاریوں کا امکان ہے جبکہ دوسری طرف سے پی ٹی آئی نے بھی 30 اکتوبر کے شو کو کامیاب کرنے کیلئے اقدامات شروع کردئیے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف ضلع چکوال کیلئے ایک بڑا امتحان اب 30 اکتوبر کو آنے والا ہے۔ رائے ونڈ مارچ کیلئے پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت نے تمام متوقع امیدواروں کو زیادہ سے زیادہ گاڑیاں رائے ونڈ لانے کا ٹاسک دیا تھا جو بے حد مفید اور کامیاب رہا اور ہر متوقع امیدوار نے زیادہ سے زیادہ گاڑیاں اور بندے لے جانے کی سرتوڑ کوشش کی۔ معلوم ہوا ہے کہ اس ضمن میں عوام کو تحریک دینے کیلئے پارٹی کی مرکزی قیادت کے لوگ بھی راولپنڈی ڈویژن اور خصوصی طور پر لاہور اور دیگر علاقوں سے اسلام آباد لانے کیلئے ہر ضلعی ہیڈکوارٹر کا دورہ کریں گے اور متوقع امیدواروں کو ایک دفعہ پھر زیادہ سے زیادہ بندے لے جانے کی ہدایت کی جائے گی۔