نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) جین مذہب میں سال کے کچھ مہینے مقدس خیال کیے جاتے ہیں اور ان مہینوں میں طویل ترین روزے رکھنے کی روایت پائی جاتی ہے۔ اس ”مقدس“ عرصے کو ”چومسا“ کا نام دیا جاتا ہے۔ بھارتی شہر حیدرآباد میں جین مذہب کی ایک 13سالہ لڑکی نے 68دن کا روزہ رکھااور روزہ پورا کرنے کے دو دن بعد موت کے منہ میں چلی گئی۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس لڑکی کا نام ارادھنا تھا اور وہ آٹھویں جماعت کی طالبہ تھی۔ روزے کے 68ویں دن اس کی حالت غیر ہو گئی جس پر اسے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں دل کا دورہ پڑنے سے اس کی موت واقع ہو گئی۔جین مذہب کے لوگوں نے اسے ”بال تپسوی“ قرار دیا ہے اور اس کی آخری رسومات میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ارادھنا کا والدجیولر ہے اور حیدرآباد کے پوٹ بازار میں اس کی دکان ہے۔
’جو بھارتی مرد نظر آئے مار ڈالو، عورت ہو تو ریپ کردو‘ وہ ملک جس کے عوام بھارتیوں کے خلاف سڑک پر آگئے کیونکہ۔۔۔ یہ ایشیا کا کوئی ملک نہیں بلکہ نام جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے
جہاں جین مذہب کے ماننے والے اکثر لوگ ارادھنا کے لیے عقیدت کا اظہار کر رہے ہیں وہیں کئی افراد کی طرف سے اس کے والدین پر تنقید کی جا رہی ہے کہ انہوں نے ارادھنا کو سکول چھوڑ کر روزے پر بیٹھنے کی اجازت کیوں دی تھی۔جین مذہب کی خاتون لتا جین کا کہنا تھا کہ ”ہمارے مذہب میں جب کوئی اس طرح کا طویل روزہ رکھتا ہے تو اس کی تعظیم کی جاتی ہے اور اعزاز و اکرام سے نوازا جاتا ہے۔ اسے جین مذہب کے پیشواﺅں کی طرف سے اپنی میٹنگز میں بلایا جاتا ہے۔ انہیں تحفے تحائف بھی دیئے جاتے ہیں لیکن اس واقعے میں کوئی بڑا نہیں بلکہ ایک بچی تھی اور مجھے اسی پر اعتراض ہے۔ یہ اگر قتل نہیں تو خودکشی ضرور ہے۔ ارادھنا کے والدین کو اسے طویل روزہ رکھنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے تھی۔“ارادھنا کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے قبل وہ 41دن کا روزہ بھی رکھ چکی ہے۔ تب وہ سلامت رہی تھی۔