Friday, November 22, 2024
spot_img

انضمام کا بھانجا ہونا میرا قصور نہیں، خراب کھیل پر تنقید کریں

انٹرویو : شاہد ہاشمی

شارجہ: پاکستان کے ابھرتے ہوئے نوجوان بلے باز امام الحق نے کہا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم میں منتخب ہونے کے بعد لوگوں نے تنقید کا نشانہ بنایا جس کا جواب میں نے اپنی کارکردگی سے دیا، انضمام کا بھانجا ہونا میرا قصور نہیں، اگر میں اچھا کھیل پیش نہ کروں تو لوگوں کو مجھ پر تنقید کا حق ہے۔

تفصیلات کے مطابق سری لنکا کے خلاف تیسرے ون ڈی سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والے امام الحق نظر کمزور ہونے کے باوجود اچھی کرکٹ کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور وہ اس بات کا ثبوت وہ اپنے میچ میں عمدہ کھیل کے ذریعے دے چکے ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے نمائندہ خصوصی شاہد ہاشمی نے امام الحق سے تفصیلی انٹرویو کیا جو آپ کی خدمت میں پیش ہے۔

سوال: انضمام الحق کا کردار آپ کے کیرئیر پر کس طرح اثر انداز ہورہا ہے؟

جواب: اس میں کوئی شک نہیں کہ انضمام بہت بڑے کھلاڑی ہیں، مجھے جب بھی کرکٹ کے حوالے سے کوئی مشکلات پیش آئیں تو اُن سے مدد لی اور انہوں نے مجھے اپنی خامیوں پر قابو پانے کے لیے تراکیب بھی بتائیں تاہم انضمام نے محنت سے اپنے آپ کو منوانے کا طریقہ سکھایا جس پر عمل کرتے ہوئے میں یہاں تک پہنچا۔

سوال: سلیکشن پر تنقید کے باوجود سنچری اسکور کی، کیا سمجھتے ہیں یہ سینچری دباؤ سے نکال دے گی؟

جواب: سیلکشن پر تنقید میرے لیے کوئی نئی بات نہیں کیونکہ میں ایک ایسی فیملی سے تعلق رکھتا ہوں جہاں اپنی صلاحیتیں منوانے کا سبق سکھایا جاتا ہے، میں جونیئر ورلڈکپ اور ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھا کھیل پیش کرچکا ہوں اور ماضی کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔

تنقید کرنے والوں کا احترام کرتا ہوں تاہم ایسے افراد سے یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ اگر میں پرفارم نہ کروں تو آپ مجھ پر کھل کر تنقید کریں، میں ہمیشہ اپنی بہترین کارکردگی سے ناقدین کو جواب دوں گا۔

سوال: جب آپ کا کوئی رشتے دار کرکٹ کی تاریخ کا بڑا نام ہو تو اپنی علیحدہ شناخت بنانا مشکل ہوتا ہے، آپ اپنی شناخت کس طرح بنائیں گے؟

جواب: اگر میں انضمام کا بھانجا ہوں تو اس میں میری کوئی غلطی نہیں، میں اپنی کارکردگی پر توجہ دوں گا اور عمدہ کھیل پیش کر کے ہی شناخت بنواؤں گا، گراؤنڈ میں کھلاڑی ناکام بھی ہوتے ہیں تو یہ میرے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔

سوال: اگر آپ 89 رنز پر آؤٹ ہوجاتے تو کیا جذبات ہوتے؟

جواب: یقیناً بہت برے جذبات ہوتے کیونکہ یہ میرا پہلا میچ تھا اور مجھے اپنے آپ منوانا تھا، مجھے معلوم تھا کہ رن لینا مشکل ہوسکتا ہے مگر سرفراز نے بھاگنے کا اشارہ دے دیا تھا۔

سوال: آپ نے پہلے میچ (ڈیبیو) میں سنچری اسکور کی تو اہم سنگ میل عبور کرنے پر کیا جذبات تھے؟

جواب: حقیقتاً مجھے اس بات کا علم نہیں تھا کہ میں پہلے میچ میں سنچری اسکور کرنے والا دوسرا کھلاڑی ہوں، کپتان ، ٹیم اور پوری قوم نے مبارک باد کے ساتھ نیک خواہشات کا اظہار کیا جو میرے لیے بہت فخر کی بات ہے۔

سوال: حفیظ آپ کے ساتھ کریز پر موجود تھے، انہوں نے سنچری بنانے میں کس طرح مدد فراہم کی؟

جواب: میں اپنی سنچری کا کریڈٹ حفیظ کو دوں گا اور اُن کا شکریہ کیونکہ وہ مجھے مسلسل غلط شارٹ کھیلنے سے روک رہے تھے اور انہوں نے کہا تھا کہ اگر غلط شارٹ کھیلنے کی وجہ سے آؤٹ ہوئے تو بہت ماروں گا، محمد حفیظ نے یہ بھی کہا کہ اگر تم 100 رن مکمل کرو گے تو یہ میرے لیے بہت خوشی کی بات ہوگی۔

سوال : کس کھلاڑی سے متاثر ہیں؟

جواب: مجھے یونس خان اور شعیب ملک بہت پسند ہیں کیونکہ یونس بہت زیادہ محنتی اور مضبوط کھلاڑی جبکہ شعیب ملک گراؤنڈ میں کھلاڑیوں کی مدد زیادہ کرتے ہیں، دونوں کھلاڑیوں سے بہت کچھ سیکھا۔

سوال: انڈر 19 کا کھیل کام آرہا ہے؟

جواب: جی ہاں! کیونکہ جب میرا قومی ٹیم میں انتخاب ہوا تو اُس کے بعد شدید تنقید کی گئی جس کی وجہ سے میں بہت دباؤ میں تھا تاہم مسلسل پریکٹس اور گراؤنڈ میں جاکر کھیلنے کے تجربے کی بنیاد پر پہلے میچ میں اچھا کھیل پیش کیا، مجھے اُس وقت سکون ملا جب تمام کھلاڑیوں اور ٹیم مینجمنٹ نے حوصلہ افزائی کی۔

سوال: گھر میں کون زیادہ سپورٹ کرتا ہے؟

واضح رہے کہ امام الحق کو نظر کمزور ہونے کے باوجود ٹیم قومی ٹیم میں منتخب کیا گیا جس پر کھلاڑیوں اور کرکٹ مداحوں نے بے حد تنقید کی تاہم ابھرتے ہوئے بلے باز نے تمام اندازے غلط ثابت کرتے ہوئے اپنے پہلے ہی میچ میں عمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا اور ناقدین کو خاموش رہنے پر مجبور کردیا

Related Articles

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisement -spot_img

تازہ ترین